سورة عبس - آیت 15

بِأَيْدِي سَفَرَةٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ ورق لکھنے والوں کے ہاتھ میں ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩] سَفَرَۃٍ : سافِر کی جمع ہے اور السِّفر اس کتاب کو کہتے ہیں جو حقائق کو بے نقاب کرتی ہو اور اسفار بمعنی تورات کی شرح و تفاسیر اور سافر وہ شخص ہے جو ایسی تحریر کرتا یا لکھتا ہو اور اس لفظ کا اطلاق الہامی تحریر لکھنے والے فرشتوں اور انسانوں پر ہوتا ہے۔ نیز نامہ اعمال لکھنے والے فرشتوں پر بھی۔ مطلب یہ ہے کہ قرآن کو لکھنے والے نہایت معزز اور بزرگ فرشتے ہیں۔ اسی کے موافق وحی نازل ہوتی ہے اور یہاں بھی اوراق میں لکھنے اور جمع کرنے والے دنیا کے بزرگ ترین، پاکباز، نیکو کار اور فرشتہ سیرت انسان ہیں۔ جنہوں نے اس قرآن کو ہر قسم کی کمی بیشی یا تحریف و تبدیل سے پاک رکھا ہے۔ گویا قرآن جیسی عظیم الشان کتاب اس بات سے بدرجہا بلند ہے کہ اسے متکبر کافروں کے سامنے پیش کرکے ان سے یہ خواہش کی جائے کہ اسے شرف قبولیت عطاکرو کیونکہ قرآن ان کا محتاج نہیں وہ اس کے محتاج ہیں۔