سورة النازعات - آیت 44

إِلَىٰ رَبِّكَ مُنتَهَاهَا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اس کے علم کی انتہا تیرے رب کے پاس ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٨] ان کافروں نے بھی عجیب مذاق بنا رکھا ہے کہ اکثر آپ سے یہی سوال پوچھتے رہتے ہیں کہ قیامت کب آنے والی ہے۔ حالانکہ یہ بات آپ کے احاطہ علم سے باہر ہے۔ یہ لوگ جتنا بھی اس سوال کے پیچھے پڑیں اور اس سلسلہ میں آپ کو پریشان کریں بالآخر اس کا یہی جواب سامنے آئے گا کہ اس بات کا علم صرف اللہ کو ہے اور اس بات کا جاننا عملی لحاظ سے کچھ مفید بھی نہیں۔ مثلاً ہر شخص کا یہ تصور ہوتا ہے کہ مرنے سے پہلے مجھے فلاں کام کر جانا چاہیے۔ حالانکہ اپنی موت کا علم اللہ کے سوا کسی کو بھی نہیں ہوتا۔ لہٰذا قیامت کے عقیدہ کا عملی پہلو یہی ہے کہ انسان اس دنیا کی زندگی میں جو دارالامتحان ہے ایسے کام کر جائے جو اس کے لیے مفید ثابت ہوں۔