سورة النازعات - آیت 10

يَقُولُونَ أَإِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِي الْحَافِرَةِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ کہتے ہیں کیا ہم الٹے پاؤں لوٹائے جائینگے ؟ یعنی مر کر پھر پیدا ہونگے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨] حافرة کا لغوی معنی :۔ الحَافِرَۃَ: حفر بمعنی گڑھا کھودنا اور حفرۃ بمعنی گڑھا بھی اور قبر بھی۔ اور حافرۃ بمعنی کھودی ہوئی زمین بھی اور ابتدائی حالت بھی اور ردّ فی الحافرۃ بطور محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ یعنی جہاں سے چلا تھا وہیں واپس جانے والا۔ بقول شاعر : پہنچی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر تھا، یعنی کفار مکہ یہ کہتے تھے کہ ہم قبر کے گڑھے میں پہنچ کر کیا پھر الٹے پاؤں زندگی کی طرف واپس کیے جائیں گے؟ ہماری گلی سڑی ہڈیوں میں دوبارہ جان پڑجائے، یہ بات ہماری سمجھ میں نہیں آتی۔