سورة الإنسان - آیت 19

وَيَطُوفُ عَلَيْهِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُونَ إِذَا رَأَيْتَهُمْ حَسِبْتَهُمْ لُؤْلُؤًا مَّنثُورًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ان کے پاس ہمیشہ رہنے والے نوجوان لڑکے پھرتے ہیں جب تو انہیں دیکھے تو بکھرے ہوئے موتی سمجھے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢١] ﴿ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوْنَ﴾ کا ایک مطلب تو ترجمہ سے واضح ہے۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ لڑکے اہل جنت کے پاس ہمیشہ موجود رہیں گے۔ کبھی غیر حاضر نہ ہوں گے۔ [٢٢] یعنی ان لڑکوں کا حسن و جمال، ان کی پاکیزگی اور نظافت، ان کی آب و تاب اور ان کے ہمہ وقت ادھر ادھر پھرنے سے یوں معلوم ہوگا کہ یہ خوبصورت موتی ہیں جو ادھر ادھر بکھیر دیئے گئے ہیں۔