سورة القيامة - آیت 36
أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَن يُتْرَكَ سُدًى
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
کیا آدمی یہ خیال کرتا ہے کہ وہ بےقید چھوڑ دیا جائیگا !
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[٢٠] یعنی اللہ نے انسان کو بے شمار ایسی قوتیں عطا فرمائی ہیں جو دوسرے جانداروں کو عطا نہیں کی گئیں۔ لہٰذا جو انسان یہ سمجھتا ہے کہ جس طرح دوسرے جاندار پیدا ہوتے اور مر جاتے ہیں اور ان پر کسی طرح کی کچھ ذمہ داری نہیں اسی طرح انسان کا بھی حال ہے۔ اس کی یہ سوچ نہایت احمقانہ اور غیر دانشمندانہ ہے۔ اسے دوسرے جانداروں سے ممتاز کرنے کی آخر اللہ میاں کو کیا ضرورت تھی؟ بلکہ اس سے اگلا سوال یہ ہے کہ اگر انسان کی زندگی بھی ویسی ہی غیر ذمہ دارانہ سمجھی جائے جیسے دوسرے جانداروں کی ہے تو انسان کو پیدا کرنے کی ہی کیا ضرورت تھی؟