سورة المزمل - آیت 14

يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيبًا مَّهِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جس دن زمین اور پہاڑ کا پنیں گے اور پہاڑ ریت کے بھربھرے ٹیلے ہوجائیں گے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤] یعنی آج تو پہاڑوں کی جڑیں زمین کے اندر دور نیچے تک مضبوط جمی ہوئی ہیں۔ مگر قیامت کے دن پہاڑوں کی یہ گرفت ڈھیلی پڑجائے گی۔ زمین میں بھی بھونچال آئیں گے اور پہاڑ بھی لرزنے لگیں گے۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ پہاڑوں کے پتھر ایک دوسرے کے اوپر ہی گر گر کر ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اور ریت کے ایسے نرم تودے بن جائیں گے کہ پاؤں ان کے اندر دھنسنے لگیں گے اور اگر تھوڑی سی ریت اٹھا کر ان کے اوپر رکھی جائے تو وہ سب پھسل پھسل کر نیچے آرہے۔ واضح رہے کہ کَثِیْبًا میں ''ک'' حرف تشبیہ نہیں ہے بلکہ یہ کثیب کے مادہ ''ک ث ب'' میں شامل ہے اور کثیب بمعنی ریت کا لمبا چوڑا ٹیلہ ہے۔