سورة المزمل - آیت 5

إِنَّا سَنُلْقِي عَلَيْكَ قَوْلًا ثَقِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہم تجھ پر ایک بھاری بات ڈالنے والے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٥] عظیم ذمہ داری کیا ہے :؟ بھاری کلام سے مراد وہ احکام ہیں جو معاشرہ میں انقلاب کے سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیئے جانے والے تھے۔ سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود ان احکام پر عمل پیرا ہو کر دوسروں کے سامنے عملی نمونہ پیش کرنا تھا پھر اس دعوت کو ساری دنیا کے سامنے پیش کرنا اور ان کے مقابلہ میں اٹھنا تھا۔ مشرکانہ عقائد کے خلاف اور جاہلی تہذیب و تمدن کے خلاف جہاد کرنا تھا۔ صدیوں سے ایک دوسرے کے دشمن معاشرہ میں محبت و موانست اور بھائی بندی کی فضا پیدا کرنا تھی۔ پھر انہی کو متحد کرکے پوری دنیائے کفر سے ٹکر لینا تھی اور اللہ کی مہربانی اور مدد کے ساتھ دین اسلام کو تمام ادیان باطلہ کے مقابلہ میں غالب کرنا تھا۔ یہ تھیں وہ عظیم ذمہ داریاں جن کی آپ کو ﴿ سَنُلْقِیْ عَلَیْکَ قَوْلًا ثَـقِیْلًا ﴾ کے ذریعہ اطلاع دی گئی اور اسی فریضہ کی تربیت کے سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رات کا ایک حصہ اللہ کی عبادت میں گزارنے کا حکم دیا گیا۔