سورة الجن - آیت 3

وَأَنَّهُ تَعَالَىٰ جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَلَا وَلَدًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور یہ کہ ہمارے رب کی عزت بلند ہے نہ اس نے کوئی جورو رکھی اور نہ بیٹا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢] قرآن سننے والے جنوں کی اپنی قوم کو تبلیغ :۔ آیت نمبر ٢ اور ٣ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس موقعہ پر قرآن سننے والے جن مشرک تھے اور ان میں کچھ ایسے بھی تھے جو عیسائیوں کے عقیدہ تثلیث سے بھی متاثر تھے۔ قرآن کا بیان سن کر انہیں معلوم ہوا کہ اللہ کی ذات بیوی بیٹوں کی احتیاج سے پاک ہے۔ اور اس کے متعلق ایسا تصور رکھنا سخت گمراہ کن عقیدہ ہے۔ لہٰذا ہم ایسے عقیدہ و خیالات سے توبہ کرکے اللہ اکیلے پر ایمان لاتے ہیں۔