سورة نوح - آیت 28

رَّبِّ اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِمَن دَخَلَ بَيْتِيَ مُؤْمِنًا وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَلَا تَزِدِ الظَّالِمِينَ إِلَّا تَبَارًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اے میرے رب مجھے اور میرے ماں باپ کو بخش دے اور جو میرے گھر میں مومن آئے اس کو بھی اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بھی اور ظالموں کے لئے ہلاک ہونا ہی پڑا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٧] کافروں کے حق میں سیدنا نوح کی بددعا : سیدنا نوح علیہ السلام کی دعا کا پہلا حصہ تو کافروں کے متعلق تھا جن کے متعلق آپ نے اپنے تجربہ کی بنا پر یہ کہا تھا کہ ایسے بدکردار لوگ ہیں کہ ان کے نطفہ سے بھی بے حیا، بدکردار اللہ کے نافرمان اور ناشکرے ہی پیدا ہوں گے۔ وہ خود تو کیا ایمان لائیں گے، دوسروں کو بھی گمراہ ہی کرنے کی کوشش کریں گے۔ اپنے اور مومنوں کے حق میں دعائے خیر :۔ اسی دعا کا دوسرا حصہ جو اپنے لیے اور جملہ مومنین کے لیے ہے اس میں خاصی نرمی و لچک اور وسعت قلبی پائی جاتی ہے۔ یعنی سب سے پہلے تو آپ نے اپنے حق میں اپنی تقصیرات سے بخشش کی دعا فرمائی پھر اپنے والدین کے لیے پھر ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاکر آپ کے گھر یا مسجد یا کشتی میں داخل ہوجائیں۔ پھر ان مومن مردوں اور عورتوں کے لیے بھی جو اس دعا کے بعد یا آپ کے بعد ایمان لائیں گے۔ اس دعا کے بعد پھر ایک بار تاکیداً فرمایا کہ اس ظالم قوم کی ہلاکت میں کوئی رو رعایت نہ کرنا۔