سورة البقرة - آیت 47

يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اے بنی اسرائیل میرے اس فضل (احسان) کو یاد کرو جو میں نے تم پر کیا اور یہ کہ سارے جہان کے لوگوں پر میں نے تمہیں بزرگی بخشی ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٦] یعنی ایک وہ وقت تھا جب تمام اقوام پر بنی اسرائیل کے علم و فضیلت کی دھاک بیٹھی ہوئی تھی۔ لیکن اللہ کی اس نعمت کا ان پر الٹا اثر ہوا، بجائے اس کے کہ وہ شکر ادا کرتے اور اس کے حضور سرنگوں ہوتے اور تقویٰ اختیار کرتے وہ ازراہ تکبر یہ سمجھ بیٹھے کہ ہم چونکہ انبیاء کی اولاد ہیں۔ لہٰذا اللہ کے محبوب اور چہیتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں عذاب نہیں ہوگا اور یہ بات ان کے عقیدہ میں راسخ ہوگئی تھی۔