سورة الحاقة - آیت 39

وَمَا لَا تُبْصِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو تم نہیں دیکھتے (اس کی بھی)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٢] وہ چیزیں جو کافروں کو نظر آتی تھیں اور وہ جو نظر نہیں آتی تھیں وہ کیا ہیں؟ تم یہ دیکھ رہے ہو، تمہارا یہ صاحب (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) ایک پاکیزہ سیرت انسان ہے۔ اور اس بات کے تم گواہ ہو کہ اس نے زندگی بھر کبھی جھوٹ نہیں بولا۔ وہ ایک راست باز اور امین آدمی ہے۔ وہ لکھنا پڑھنا نہیں جانتا۔ اس کا کوئی استاد بھی نہیں۔ پھر چالیس سال کی عمر میں یک لخت ایسا معجزہ نما کلام پیش کرنے لگا ہے جس نے تم سب کو چونکا دیا ہے۔ اس نے کہا کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔ اور اللہ نے ایک فرشتہ جبریل کے ذریعہ مجھ پر اتارا ہے اور میں اس کا رسول ہوں۔ تم نے انکار کیا تو اس نے تمہیں چیلنج کردیا کہ اگر یہ اللہ کا کلام نہیں تو تم اس جیسا کلام بنا لاؤ اور اپنے سب ادیبوں اور شاعروں اور علماء کو اپنی مدد کے لیے بلا لو۔ مگر تم اس کا جواب دینے سے عاجز رہے پھر تم یہ بھی دیکھ رہے ہو کہ جو کلام پیش کرتا ہے سب سے پہلے خود ان پر عمل پیرا ہوتا ہے پھر اس کے ساتھی بھی ان احکام کی تعمیل کرتے ہیں جن سے ان کے اخلاق سدھر رہے ہیں۔ تمہاری طعن و تشنیع کو 'دشنام طرازیوں اور تمہاری ایذارسانیوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کر رہے ہیں اور تمہاری کارروائیوں کا زبان سے بھی جواب نہیں دیتے۔ یہ چیزیں تو وہ ہیں جو تم دیکھ رہے ہو اور جو نہیں دیکھ رہے وہ یہ ہیں کہ نہ تمہیں اللہ نظر آتا ہے نہ اس کے فرشتے جن کا تمام تر ظاہری اور باطنی اسباب پر کنٹرول ہے۔ اور نہ وہ فرشتہ جبریل جو قرآن لے کر تمہارے صاحب کے دل پر نازل ہوتا ہے۔ نہ تمہیں یہ نظر آسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ غیب سے مسلمانوں کی کیسے امداد کر رہا ہے اور نہ تمہیں یہ نظر آسکتا ہے کہ کون سے اسباب کے ذریعہ تمہاری جڑ کٹ جانے والی ہے؟