سورة الملك - آیت 14

أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا وہ نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے حالانکہ وہ بھید جاننے والا خبردار ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٦] یہ ایک حقیقت ہے کہ جو شخص کسی چیز کو پیدا کرتا یا بناتا یا وجود میں لاتا ہے۔ جتنا وہ اس چیز سے واقف ہوتا ہے۔ دوسرا کوئی نہیں ہوسکتا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان کو پیدا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہے۔ پھر وہ انسان کے افعال و اعمال حتیٰ کہ اس کے دل کے ارادہ سے ناواقف اور بے خبر کیسے رہ سکتا ہے۔ اس کا دوسرا معنی یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کیا اللہ کو یہ بھی علم نہیں کہ اس نے کون کون سی چیزیں پیدا کی ہیں؟ [١٧] لطیف کا لغوی مفہوم :۔ لَطِیْفٌ۔ لطف کے معنی میں دو باتیں بنیادی طور پر پائی جاتی ہیں، (١) رقت نظر اور (٢) نرمی۔ اور لطیف کے معنی میں کبھی صرف ایک ہی بات یعنی رقت نظر یا باریک بینی یا راز اور چھوٹی چھوٹی باتوں سے آگاہی پائی جاتی ہے۔ اور کبھی دونوں باتیں پائی جاتی ہیں یعنی مخلوق کی چھوٹی چھوٹی تکالیف کا علم رکھنا اور پھر ازراہ مہربانی ان کا ازالہ کرتے رہنا۔