يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنجِيكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
مومنو ! میں تمہیں ایک سوداگری (ف 1) بتاؤں ؟ کہ تمہیں دکھ کی مار سے بچائے
[١٣] یعنی تمام دنیا میں اسلام کا نور پھیلانے والی اور دین اسلام کو تمام ادیان باطلہ پر غالب کرنے والی اللہ کی ذات ہے تاہم اللہ تعالیٰ نے اس کا ذریعہ اہل ایمان کو بنایا ہے۔ اس کا کام یہ ہے کہ جو وہ ارادہ کرچکا ہے وہ پورا کرکے رہے گا اور یہ کام تمہارے ہاتھوں ہوگا۔ تم سچے دل سے اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ اللہ کے وعدوں پر مکمل اعتماد کرو اللہ کے رسول کی پوری طرح اطاعت کرو۔ پھر اپنا مال، اپنا وقت، اپنی قابلیت حتیٰ کہ اپنی جانیں بھی اللہ کی راہ میں جہاد کرنے میں لڑا دو۔ اور یہ تمہارے لیے ایسی پُر منفعت تجارت اور نفع کا سودا ہے جس میں کبھی خسارے کا احتمال نہیں ہوسکتا۔ اس کے عوض آخرت میں تمہیں دو فائدے یقینی طور پر حاصل ہوں گے ایک یہ کہ تمہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا اور دوزخ کے عذاب سے بچ جانا بھی بذات خود بڑی کامیابی ہے۔ دوسرا یہ کہ تمہارے گناہ اور خطائیں معاف کرکے نعمتوں والے باغات میں داخل کرے گا۔ جہاں تم ہمیشہ کے لیے جنت کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے رہو گے اور یہ بھی بہت بڑی کامیابی ہے۔ (اسی سے ملتا جلتا مضمون پہلے سورۃ توبہ کی آیت نمبر ١١١ کے تحت حاشیہ نمبر ١٢٤ میں گزر چکا ہے۔ وہ بھی ملاحظہ فرما لیا جائے)