سورة الواقعة - آیت 75

فَلَا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر میں تاروں (ف 1) کے گرنے کی قسم کھاتا ہوں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٥] مَوَاقِعُ النُّجُوْمِ کا معنی ستاروں کے گرنے کی جگہ بھی ہوسکتا ہے۔ فضائے بسیط میں بے شمار سیارے ایسے ہیں جو ہر وقت ٹوٹتے اور گرتے رہتے ہیں اور اس کا دوسرا معنی ستاروں کے ڈوبنے کی جگہ بھی اور وقت بھی۔ یعنی افق مغرب جہاں ہمیں ستارے ڈوبتے نظر آتے ہیں یا صبح کی روشنی کے نمودار ہونے کا وقت، جب ستارے غائب ہوجاتے ہیں۔ جو معنی بھی لیے جائیں اس سے مراد ستاروں کی گردش اور اپنے اپنے مدارات میں سفر کرنے کا وہ پیچیدہ اور حیران کن مربوط اور منظم نظام ہے جس میں غور و فکر کرنے سے انسان اس قادر مطلق ہستی کی حکمت اور وسعت علم تسلیم کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے جو اس کائنات پر کنٹرول کر رہی ہے۔