سورة النجم - آیت 20

وَمَنَاةَ الثَّالِثَةَ الْأُخْرَىٰ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور منات تیسری پچھلی (یہ کیا چیز ہیں ؟ )

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٢] مشرکین مکہ کی کئی دیویاں لات' عزیٰ اور منات :۔ اب ایسے لا محدود عظمت و جلال والے پروردگار کے مقابلہ میں ذرا ان دیویوں کا ذکر بھی سن لو جن کی اہل عرب پوجا کرتے ہیں۔ لات (الٰہ کا مؤنث) کا استھان یا آستانہ طائف میں تھا اور بنی ثقیف اس کے معتقد تھے۔ عزیٰ (عزیز سے مونث) بمعنی عزت والی یا عزت عطا کرنے والی۔ یہ قریش کی خاص دیوی تھی اور اس کا استھان یا آستانہ مکہ اور طائف کے درمیان وادی نخلہ میں حراص کے مقام پر واقع تھا۔ منات کا استھان یا آستانہ مکہ اور مدینہ کے درمیان بحراحمر کے کنارے قدید کے مقام پر واقع تھا۔ بنو خزاعہ، اوس اور خزرج اس کے معتقد تھے۔ اس کا باقاعدہ حج اور طواف کیا جاتا۔ زمانہ حج میں جب حجاج طواف بیت اللہ اور عرفات اور منیٰ سے فارغ ہوجاتے تو وہیں سے منات کی زیارت کے لیے لبیک لبیک کی صدائیں بلند کردی جاتیں اور جو لوگ اس دوسرے ''حج'' کی نیت کرلیتے وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہ کرتے تھے۔