سورة الطور - آیت 44

وَإِن يَرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَاءِ سَاقِطًا يَقُولُوا سَحَابٌ مَّرْكُومٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر وہ آسمان سے کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو کہیں کہ تہ بر تہ جما ہوا بادل ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٧] کافروں کی ہٹ دھرمی کی انتہا :۔ بعض دفعہ مسلمانوں کو حتیٰ کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہ خیال آجاتا تھا کہ کافر جس حسی معجزہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کوئی ایسا معجزہ دکھا دے تو ممکن ہے یہ لوگ ایمان لے آئیں جس سے اسلام کی قوت میں اضافہ ہوجائے اور مسلمانوں پر مصائب کم ہوجائیں۔ اس آیت میں مسلمانوں کو بتایا جارہا ہے کہ یہ لوگ کبھی ایمان نہ لائیں گے کیونکہ یہ اس قدر ضدی اور ہٹ دھرم واقع ہوئے ہیں کہ اگر ان کے مطالبہ کے مطابق آسمان سے کوئی ٹکڑا گرا بھی دیا جائے تو پھر بھی یہ اس کی طبعی توجیہیں تلاش کرنے لگیں گے اور کہہ دیں گے کہ آسمان کا ٹکڑا کب ہے؟ یہ تو بادل کا ٹکڑا ہے جو تہہ بہ تہہ ہو کر موٹا ' غلیظ اور بوجھل ہونے کی وجہ سے زمین پر گر پڑا ہے۔