سورة آل عمران - آیت 187

وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلَا تَكْتُمُونَهُ فَنَبَذُوهُ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ وَاشْتَرَوْا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلًا ۖ فَبِئْسَ مَا يَشْتَرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جب خدا نے اہل کتاب سے عہد لیا تھا کہ تم اس کتاب کا بیان لوگوں سے کرو گے اور اسے نہ چھپاؤ اور انہوں نے اس عہد کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اور اس کے مقابلہ میں حقیر قیمت خریدی سو انہوں نے کیسی بری شے خرید کی (ف ١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٨٧]یہود کی حرام خوری اور عہد شکنی :۔ یہود سے ہرگز یہ عہد نہیں لیا گیا تھا کہ صرف اسی نبی کو سچا سمجھیں اور اس پر ایمان لائیں جس کو آتشیں قربانی کا معجزہ دیا گیا ہو۔ لیکن انہوں نے اپنی طرف سے اللہ پر یہ بہتان لگا دیا تھا، تاکہ رسول اللہ پر ایمان نہ لانے کا معقول بہانہ ہاتھ آجائے اور جو عہد ان سے فی الواقعہ لیا گیا تھا اس کی ایک ایک شق میں انہوں نے اس عہد کو توڑ ڈالا اور جی بھر کے عہد شکنی کی۔ ان سے عہد یہ لیا گیا تھا کہ وہ تورات پر سختی سے عمل کریں گے۔ اس کی خوب اشاعت کریں گے۔ اس میں سے کچھ بھی چھپائیں گے نہیں۔ لیکن یہود نے یہ کیا کہ اس کے بے شمار احکام کی خلاف ورزی کی جن کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔ اس کی بہت سی آیات کو چھپاتے رہے۔ مثلاً ایسی آیات جن میں آپ کی بشارت دی گئی تھی یا رجم سے متعلقہ آیات کو، پھر انہوں نے تحریف لفظی بھی کی اور معنوی بھی، جیسے دوسروں کا مال بٹورنے کی خاطر لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ کا مسئلہ گھڑ لیا تھا اور غیر یہود سے سود بھی وصول کرلیتے اور کسی بھی ناجائز طریقہ سے ان کا مال ہڑپ کرنے میں کوئی قباحت نہیں سمجھتے تھے۔ یا غلط فتوے دے کر پیسے بٹورتے تھے۔