سورة ق - آیت 9

وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً مُّبَارَكًا فَأَنبَتْنَا بِهِ جَنَّاتٍ وَحَبَّ الْحَصِيدِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم نے آسمان سے برکت کا پانی اتارا پھر اس سے باغ اور کتنے کھیت اگائے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١١] بارش سے نباتات کی روئیدگی اور بعث بعد الموت :۔ جس زمین پر بارش ہوئی وہ بذات خود مٹی اور مردہ ہے اور جو پانی برسا وہ بھی بے جان تھا۔ تاہم برکت والا اس لحاظ سے تھا کہ اس نے زمین میں مل کر زمین کو مردہ سے زندہ بنا دیا اور وہ اس قابل ہوگئی کہ وہ زندہ چیزیں اگائے۔ اس میں جو فصلیں اور غلے پیدا ہوئے وہ بھی زندہ تھے کیونکہ وہ بڑھتے اور پھلتے پھولتے تھے اور یہی زندگی کی علامت ہے۔ پھر کئی طرح کے درخت اور باغات اور بالخصوص کھجوروں کے اونچے اونچے بلند و بالا درخت پیدا کئے ان میں زندگی موجود تھی۔ پھر اس فصل اور ان باغات سے غلے اور میوے اور پھل حاصل ہوئے۔ اور یہ چیزیں بے جان تھیں۔ گویا اللہ نے مردہ چیز سے زندہ چیز کو اور زندہ چیز سے مردہ کو پھر پیدا کر دکھایا اور یہ عمل ہر وقت اور ہر آن جاری رہتا ہے۔