سورة محمد - آیت 37

إِن يَسْأَلْكُمُوهَا فَيُحْفِكُمْ تَبْخَلُوا وَيُخْرِجْ أَضْغَانَكُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر وہ تمہارے مال مانگے پھر تنگ کرے تو تم بخیل ہوجاؤ اور تمہارے دل کی خفگیاں ظاہر کردے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٢] یَحْفِکُمْ: حفا کا لغوی معنی کسی چیز کی طلب میں مبالغہ اور اصرار ہے پھر اسی مبالغہ اور اصرار سے بعض دفعہ تنگ کرنے کے معنی بھی پیدا ہوجاتے ہیں اور آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ تم سے سارے ہی مال کا مطالبہ کرلیتا کیونکہ یہ مال اسی کا دیا ہوا تھا تو کتنے لوگ ایسے ہوسکتے ہیں جو فراخ دلی اور خندہ پیشانی سے اس حکم پر لبیک کہیں گے۔ اکثر ایسے ہی لوگ ہوں گے جو بخل اور تنگ دلی کا ثبوت دیں گے اور مال خرچ کرتے وقت ان کے دل کی کبیدگی اور گھٹن از خود ظاہر ہوجائے گی۔