سورة محمد - آیت 31

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ہم ضرور آزمائیں گے یہاں تک کہ ہم تم میں سے مجاہدین اور صابرین کو معلوم کریں اور تمہاری خبروں کو آزمائیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٥] بدا یعنی اللہ کے حدوث علم کا گمراہ کا کن عقیدہ :۔ لِنَعْلَمَ کے لفظ سے بعض لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے حدوث علم کا شبہ ظاہر کیا۔ یعنی اللہ کو بھی کوئی واقعہ ہوچکنے کے بعد علم ہوتا ہے پہلے نہیں ہوتا۔ حالانکہ بے شمار آیات اللہ تعالیٰ کے ازلی اور کلی علم کی صراحت پیش کرتی ہیں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ایسے الفاظ صرف اس وقت استعمال فرماتے ہیں کہ جبکہ اس علم کا تعلق اللہ کے رسول اور مسلمانوں کے دیکھنے سے ہو۔ یعنی جہاد کے بغیر بھی اللہ تعالیٰ کفر کا سر توڑ کر مسلمانوں کی مدد کرسکتا تھا۔ لیکن اس طرح کسی کے صبر و استقلال اور ایمان کی آزمائش نہیں ہوسکتی تھی۔ اور نہ ہی مختلف لوگوں کی مختلف طرح کی سرگرمیوں کا پتا لگ سکتا تھا۔