سورة محمد - آیت 25

إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَىٰ أَدْبَارِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى ۙ الشَّيْطَانُ سَوَّلَ لَهُمْ وَأَمْلَىٰ لَهُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک جو لوگ بعد اس کے کہ ان پر ہدایت کھل چکی اپنی پیٹھوں پر الٹے پھرگئے (یعنی مرتد ہوگئے) شیطان نے ان کے دل میں بات بنائی اور انہیں دیر کے وعدے دیئے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٢٩] یعنی شیطان نے انہیں یہ پٹی پڑھائی ہے کہ اگر تم نے جہاد میں شمولیت کی تو یہ اپنی موت کو خود دعوت دینے کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں مال کا بھی نقصان ہوگا۔ پھر اگر مسلمانوں کو فتح ہو بھی جائے تو موت کی صورت میں انہیں کیا فائدہ ہوگا ؟ لہٰذا مالی نقصان سے بچنے، اپنی جان سلامت رکھنے اور تادیر زندہ رہنے کا نسخہ کیمیا یہی ہے کہ جہاد سے گریز کی راہ اختیار کی جائے۔