سورة الأحقاف - آیت 28

فَلَوْلَا نَصَرَهُمُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ قُرْبَانًا آلِهَةً ۖ بَلْ ضَلُّوا عَنْهُمْ ۚ وَذَٰلِكَ إِفْكُهُمْ وَمَا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر کیوں نہ مدد کی ان کی ان لوگوں نے پکڑے سو اسے اللہ کے واسطے تقرب کے معبود بلکہ کھوئے گئے ان سے اور یہ ہے جھوٹ ان کا اور جو کچھ تھے باندھ (ف 1) لیتے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٠] اہل مکہ کے ارد گرد کسی زمانہ میں ایسی بے شمار بستیاں آباد تھیں۔ جو اب تباہ و برباد ہوچکی تھیں۔ انہیں وہ بچشم خود ملاحظہ کرسکتے تھے اور اگر چاہتے تو ان سے عبرت بھی حاصل کرسکتے تھے۔ ان قوموں کا سب سے بڑا اور مشترکہ جرم یہ تھا کہ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر کئی ایسے الٰہ بنا رکھے تھے جن کے متعلق ان کا یہ گمان تھا کہ وہ مصیبت کے وقت ہمارے کام آتے ہیں۔ اللہ کے ہاں ہماری سفارش کرتے ہیں اور یہ اللہ کے ہاں ہماری فریادیں پہنچانے اور ہمیں اللہ کے قریب کردینے کا ذریعہ ہیں۔ پھر چاہئے تو یہ تھا کہ جب اسی جرم کی پاداش میں ان پر عذاب آیا کہ اس مصیبت میں وہ ان کی مدد کو پہنچتے۔ مگر کوئی ان کی مدد کو نہ پہنچا اور حیرت کی بات یہ ہے کہ جب اللہ کا عذاب آیا تو ان معبودوں کے شیدائی پرستاروں کو یہ یاد ہی نہ رہا کہ یہی تو اپنے معبودوں کو پکارنے کا وقت ہے۔ اس سے زیادہ مشکل اور کون سا وقت ہوگا۔ اس سے از خود یہ معلوم ہوجاتا ہے کہ جو افسانے ان لوگوں نے اپنے معبودوں کی دھاک بٹھانے کے لیے تراش رکھے تھے سب جھوٹ ہی جھوٹ تھے۔