سورة الجاثية - آیت 37

وَلَهُ الْكِبْرِيَاءُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور آسمانوں اور زمین میں اسی کو بڑائی ہے اور وہی غالب حکمت والاہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٩] ١۔ تکبر کی مذمت۔ ٢۔ کبریائی صرف اللہ کو لائق ہے :۔ تکبر اور غرور ایسا جرم ہے جس کی سزا دنیا میں بھی مل کے رہتی ہے۔ مثل مشہور ہے کہ غرور کا سر نیچا ہوتا ہے۔ یہ ایسی حقیقت ہے کہ جس کا ہر شخص دنیا میں ہی مشاہدہ کرلیتا ہے۔ اور آخرت میں تو متکبرین کا یہ انجام ہوگا کہ کوئی ایسا متکبر نہیں ہوگا جسے جہنم میں ذلیل و رسوا کرکے داخل نہ کیا جائے۔ بہت سی احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ جہنم میں زیادہ تر متکبر قسم کے لوگ ہی ہوں گے۔ نیز سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ دونوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عزت پروردگار کی ازار ہے اور بزرگی اس کی چادر ہے۔ (پھر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) جو کوئی اسے مجھ سے کھینچنے کی کوشش کرے گا میں اسے ضرور عذاب دوں گا‘‘ (مسلم۔ کتاب البر والصلۃ والادب۔ باب تحریم الکبر) نیز ایک حدیث قدسی کے مطابق اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کبریائی میری چادر اور عظمت میرا ازار بند ہے۔ لہٰذا جو شخص ان دونوں میں سے کسی چیز کو مجھ سے کھینچنے کی کوشش کرے گا۔ میں اسے اٹھا کر آگ میں پھینک دوں گا۔ (حوالہ ایضاً) گویا کبریائی اور تکبر ایسی صفت ہے جو صرف اللہ اکیلے کو سزاوار ہے اور ایک مومن کبھی متکبر نہیں ہوسکتا۔ تکبر اور ایمان ایک دوسرے کی ضد ہیں جو کسی ایک انسان میں جمع نہیں ہوسکتے۔