سورة الزخرف - آیت 87

وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۖ فَأَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور البتہ اگر تو ان سے پوچھے کہ انہیں کس نے پیدا کیا ؟ تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے پھر کہاں سے پھیرے جاتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٩] یعنی مقدمہ کا اقرار کرتے ہیں مگر اس کے منطقی نتیجہ کا انکار کردیتے ہیں۔ اصل میں یہ سوال یوں بنتا ہے کہ تمہارے بتوں نے نہ تو تمہیں پیدا کیا ہے۔ نہ تمہارے نفع و نقصان کے مالک ہیں پھر وہ تمہاری عبادت کے حقدار کیسے بن گئے؟ یہ دھوکا تمہیں کہاں سے لگ جاتا ہے کہ تمہیں پیدا کرنے والا اور تمہاری حاجات پوری کرنے والا تو اللہ ہو اور پرستش تم اللہ کی بجائے دوسروں کی کرنے لگ جاؤ؟