سورة الزخرف - آیت 77

وَنَادَوْا يَا مَالِكُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّكَ ۖ قَالَ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور پکاریں گے کہ اے مالک (دوزخ کے داروغہ) چاہیے کہ تیرا رب ہم پر موت بھیج دے وہ کہے گا تم ہمیشہ رہنے والے ہو

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٧٢] اہل دوزخ عذاب کی شدت میں کمی یا وقفہ سے سخت مایوس ہو کر دوزخ کے فرشتہ کو، جس کا نام مالک ہوگا، پکار کر کہیں گے، مالک! نہ ہمارے عذاب میں کمی واقعی ہوتی ہے نہ کبھی وقفہ پڑتا ہے تو اپنے پروردگار سے کہہ کہ ہمیں ایک ہی دفعہ مار ڈالے۔ اور یہ عذاب کا قصہ ختم ہو۔ مالک کہے گا۔ تمہارے جرائم کی سزا کے لیے بہت طویل مدت درکار ہے۔ لہٰذا مرجانے کا تصور ذہن سے نکال دو۔ تمہیں زندہ رکھ کر ہی سزا دی جاسکتی ہے۔ لہٰذا تمہیں یہیں رہنا ہوگا اور زندہ ہی رکھا جائے گا۔