سورة الزخرف - آیت 38

حَتَّىٰ إِذَا جَاءَنَا قَالَ يَا لَيْتَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ الْقَرِينُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

یہاں تک کہ جب آدمی ہمارے پاس آئے گا تو (شیطان ) سے کہے گا کاش کہ تجھ میں اور مجھ میں مغرب ومشرق کی دوری ہوتی تو کیا برا ساتھی ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٨] یعنی آج تو اپنے اس برے ساتھی کو اپنا حقیقی خیر خواہ سمجھ رہا ہے مگر قیامت کو جب ہمارے پاس حاضر ہوگا تب جاکر اسے معلوم ہوگا کہ وہ اس کا کیسا برا ساتھی تھا۔ پھر وہ حسرت اور غصہ سے اسے کہے گا : کاش! میرے اور تیرے درمیان زمین و آسمان کا فاصلہ ہوتا اور میں ایک لمحہ بھی تیری صحبت میں نہ گزارتا۔ آج تو کم از کم میری آنکھوں سے دور ہوجا۔ تو تو بہت ہی برا ساتھی ہے۔