وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ
اور بےشک وہ ہمارے پاس اصل کتاب میں بلند مرتبہ حکمت بھرا ہے
[٣] یعنی اس کے مضامین اور اصول دین چونکہ ایک ہی جیسے رہے ہیں۔ اور پہلی آسمانی کتابوں سے ملتے جلتے ہیں۔ اس لیے یہ سب کچھ پہلے سے ہی ہمارے پاس اصل کتاب میں لکھا ہوا موجود ہے۔ جسے ہم مختلف ادوار میں، مختلف انبیاء پر انہی کی اپنی اپنی زبانوں میں نازل کرتے رہے ہیں۔ اسی طرح ہم نے قرآن کو لوح محفوظ سے عربی زبان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا ہے۔ [٤] قرآن کے مخلوق ہونے سے متعلق معتزلہ کا استدلال اور اس کا جواب :۔ اس سے مراد ام الکتاب بھی ہوسکتی ہے۔ اور قرآن کریم بھی۔ یعنی تم لوگ اگر اس کی قدرو منزلت نہیں کرتے تو اس سے حقیقت میں کچھ فرق نہیں پڑ سکتا۔ واضح رہے کہ عقل پرست فرقہ معتزلہ نے قرآن کے متعلق إنَّا جَعَلْنَاہ سے یہ استدلال کیا کہ قرآن مخلوق ہے۔ یہ استدلال غلط اور باطل ہے کیونکہ جَعَلَ کا لفظ صرف ایجاد اور تخلیق کے معنوں میں نہیں آتا بلکہ اور بھی کئی معنی دیتا ہے مثلاً درج ذیل مثالیں ملاحظہ فرمائیے : ﴿وَجَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا السُّفْلٰی ﴾(۴۰:۹)’’اور اللہ تعالیٰ نے کافروں کی بات کو نیچا کردیا‘‘ ﴿جَعَلَ السِّقَایَۃَ فِیْ رَحْلِ اَخِیْہِ ﴾(۷۰:۱۲)’’اور (یوسف علیہ السلام نے) پیالہ اپنے بھائی کے سامان میں رکھ دیا‘‘ ﴿وَجَعَلَ لَہُمْ اَجَلًا لَّا رَیْبَ فِیْہِ ﴾ (۹۹:۱۷)’’اور ان کے لیے ایک مدت مقرر کی جس میں کوئی شک نہیں‘‘ اہل سنت کا مذہب یہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ قدیم ہے۔ اس کی صفات بھی قدیم ہیں۔ اور قرآن اللہ کا کلام ہے اور یہ اس کی صفت ہے۔ اس کے مقابلہ میں معتزلہ کا استدلال یہ ہے کہ اگر اللہ کے ساتھ اللہ کی صفات کو بھی قدیم مانا جائے تو تعدد قدماء لازم آتا ہے اور یہ شرک ہے اسی لیے وہ اپنے آپ کو اہل العدل و التوحید کہتے تھے اور دوسرے سب مسلمانوں کو مشرک سمجھتے تھے۔ مگر انہوں نے اس طرف غور نہ کیا کہ جو چیز مخلوق یا حادث ہو وہ کسی وقت فنا بھی ضرور ہوگی تو کیا نعوذ باللہ اللہ کی صفات یا مثلاً یہی قرآن کسی وقت فنا بھی ہوسکتا ہے؟ چونکہ کچھ عباسی خلیفے بھی اس اعتزال سے متاثر تھے اور مامون الرشید پکا معتزلی تھا۔ لہٰذا قرآن کے مخلوق ہونے کی بحث یا مناسب الفاظ میں اس فتنہ نے پوری ایک صدی طوفان کھڑا کئے رکھا۔ بعد میں خلیفوں کو ہی اللہ نے سیدھی راہ دکھا دی تو یہ اپنی موت آپ مر گیا۔ سیدنا امام احمد بن حنبل نے اسی فتنہ کے خلاف بڑی مدت تک قید و بند اور مار پیٹ کی مصیبتیں جھیلی تھیں اور ایسی ہی باتیں اللہ کی صفات میں الحاد کے ضمن میں آتی ہیں۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھئے میری تصنیف آئینہ پرویزیت۔ معتزلہ سے طلوع اسلام تک) اور اہل سنت کا مذہب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر زبان میں کلام کرسکتا ہے۔ رہی یہ بات کہ ام الکتاب یا لوح محفوظ کس زبان میں ہے تو یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ ہم اسے سمجھنے سے قاصر ہیں۔ جیسا کہ اس کی دوسری صفت کی کیفیت اور ماہیت کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔