وَمِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَثَّ فِيهِمَا مِن دَابَّةٍ ۚ وَهُوَ عَلَىٰ جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَاءُ قَدِيرٌ
اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین اور ان جانوروں کی پیدائش (ف 1) ہے جو ان دونوں کے درمیان پھیلائے ہیں اور وہ جب چاہے انہیں جمع کرنے پر قادر ہے
[٤٣] اس جملہ سے معلوم ہوتا ہے کہ آسمانوں میں اللہ کی بے شمار مخلوق موجود ہے۔ جن میں فرشتے سرفہرست ہیں اور درمیانی فضا میں بھی۔ اور اگر آسمانوں اور زمین سے مراد پوری کائنات لی جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ جاندار مخلوق صرف زمین پر ہی موجود نہیں بلکہ اور بھی کئی اجرام میں موجود ہے۔ جس کا انسان کو تاحال علم نہیں ہوسکا۔ [٤٤] یعنی اگر وہ اپنی مخلوق مثلاً انسان کو تمام روئے زمین پر بکھیر سکتا ہے تو پھر انہیں اکٹھا بھی کرسکتا ہے اور اکٹھا کرکے اپنے حضور حاضر بھی کرسکتا ہے۔