سورة الشورى - آیت 9

أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ ۖ فَاللَّهُ هُوَ الْوَلِيُّ وَهُوَ يُحْيِي الْمَوْتَىٰ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیوں انہوں نے اللہ کے سوا رفیق پکڑے ہیں ۔ سو اللہ جو ہے وہی کام بنانے والا (ف 1) اور وہی مردے جلاتا ہے اور وہ ہر شئے پر قادر ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٨] آستانوں کے کارساز اصل میں مریدان باصفا ہی ہوتے ہیں :۔ آپ کسی کافر کے یا مشرک کے بت خانے یا آستانے پر تشریف لے جائیے اور دیکھئے کہ کارساز یا کام بنانے والے کون ہیں؟ کارساز تو وہ ہیں جو نذرانے دیتے اور نیازیں چڑھاتے ہیں انہیں کارسازوں یا مریدوں کے ذریعہ تو آستانوں کا کاروبار چمکتا ہے۔ اور آستانوں کے مجاوروں اور خادموں کی چاندی بنی ہوئی ہے۔ دنیا میں تو عبادت گزار مریدان باصفا ہی ان کے کارساز ہوتے ہیں۔ رہی آخرت کی بات جس کی وجہ سے یہ ان کے کارساز بنے ہوئے ہیں تو یہ بات آج نہیں آخرت کو انہیں ٹھیک طرح معلوم ہوجائے گی۔ کہ یہ اولیاء بھی انہی کی طرح عاجز مخلوق اور اللہ کے دربار میں بالکل بے بس ہیں۔ کارساز تو وہ ہوسکتا ہے جو تصرف کے وسیع اختیارات رکھتا ہو اور وہ اللہ کی ذات ہی ہوسکتی ہے جو مردوں تک کو زندہ کرسکتی ہے اور ہر آن کرتی رہتی ہے۔ لہٰذا اگر کارساز بنانا ہے تو ایسی ذات کو بناؤ جو دنیا اور آخرت دونوں جگہ تمہارے کام بھی آسکے۔