سورة فصلت - آیت 35

وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور یہ بات انہیں کو نصیب ہوتی ہے جو صابر ہیں اور یہ بات اس کو ملنی ہے جو بڑا صاحب نصیب ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٣] بدلہ لینے کے لحاظ سے لوگوں کی تین قسمیں :۔ دنیا میں لوگ تین قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک وہ جو برائی کا بدلہ برائی سے اور نیکی کا بدلہ نیکی سے دیتے ہیں۔ اور عام لوگوں کی اکثریت ایسی ہی ہوتی ہے۔ دوسرے وہ جو نیکی کا بدلہ بھی برائی سے دیتے ہیں۔ یہ بدترین لوگ ہوتے ہیں جو بچھو کی سرشت رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ بالآخر آپ ہی اپنا نقصان کرتے ہیں۔ ان کی اس بدفطری کی وجہ سے لوگ ان سے نفرت کرتے اور ان سے پرے ہی رہنے کی کوشش کرتے ہیں اور تیسرے وہ جو برائی ہونے پر بھڑک نہیں اٹھتے بلکہ اسے برداشت کر جاتے ہیں۔ بعد میں برائی کرنے والے سے خیرخواہی اور بھلائی کا سلوک کرتے ہیں۔ اور یہ کام کوئی بچوں کا کھیل نہیں بلکہ بڑے حوصلہ اور دل گردہ کا کام ہے۔ اور ایسے کام کی اسی سے توقع کی جاسکتی ہے جو بڑا صاحب عزم اور عالی حوصلہ شخص ہو۔ ایسے لوگ سب سے بہتر ہوتے ہیں۔ اور یہ لوگ بالآخر اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں۔