فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ
سو جو عاد تھے انہوں نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور بولے کہ ہم سے زیادہ قوت میں کون ہے ؟ کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ اللہ جس نے انہیں پیدا کیا وہ قوت میں زیادہ ہے اور وہ ہماری آیتوں کے منکر تھے
[١٨] حق کو قبول کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ تکبر ہی ہوا کرتا ہے۔ رسولوں کی بات مان لینے سے ان کی اپنی اپنی سرداریوں اور چودھراہٹوں پر زد پڑتی ہے۔ لہٰذا یہ چودھری ٹائپ لوگ سینہ تان کر رسولوں کی مخالفت پر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور اپنے حلقہ اثر کے لوگوں کو اپنے ساتھ ملا لیتے ہیں اور یہ قوم عاد تو تھے بھی بڑے قدوقامت والے اور بڑے زور آور گھمنڈ میں آگئے۔ اور رسولوں سے کہنے لگے کہ ہم تمہیں کیا سمجھتے ہیں؟ اس وقت انہیں اتنا خیال نہ آیا کہ رسول تو ان سے طاقت میں کمزور ہوسکتا ہے لیکن جس ہستی نے انہیں اپنا رسول بنا کر بھیجا ہے وہ تو ان سے کمزور نہیں۔