سورة غافر - آیت 84

فَلَمَّا رَأَوْا بَأْسَنَا قَالُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَحْدَهُ وَكَفَرْنَا بِمَا كُنَّا بِهِ مُشْرِكِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو بولے کہ اکیلے اللہ پر ہم ایمان لاتے ہیں اور جو ہم نے شریک ٹھہرائے تھے ۔ ان کا ہم انکار کرتے ہیں

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٠٤] ایمان کی شرط اول ایمان بالغیب ہے اور عذاب دیکھ لینے یا موت کے وقت تو سب حقیقت مشاہدہ میں آجاتی ہے، غیب رہتی ہی نہیں اور مشاہدہ پر تو سب ہی لوگ یقین رکھتے ہیں خواہ کافر ہوں یا دہریے ہوں یا مشرک ہوں۔ لہٰذا عذاب دیکھنے یا موت کے آثار شروع ہوجانے کے بعد ایمان لانا بے سود ہے۔ بلکہ اس طرح مشاہدے پر لفظ ایمان کا اطلاق بھی درست معلوم نہیں ہوتا۔