سورة غافر - آیت 3

غَافِرِ الذَّنبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ۔ سخت عذاب (ف 1) دینے والا ، صاحب انعام ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١] قرآن کو نازل کرنے والے کی چند جامع صفات :۔ آیت نمبر ٢ اور ٣ اس سورۃ کی تمہید ہیں۔ جن میں مکہ کے حالات حاضرہ اور حق و باطل کے جھگڑوں کا ذکر بھی آگیا ہے اور اس کتاب کے نازل کرنے والے کی چند متعلقہ صفات اس انداز سے بیان کی گئی ہیں کہ دریا کو کوزہ میں بند کردیا گیا ہے۔ کفار کا بنیادی اعتراض یہ تھا کہ یہ کلام اللہ کی طرف سے نازل شدہ نہیں بلکہ تمہاری اپنی اختراع ہے۔ آغاز ہی میں فرما دیا کہ یہ کتاب کسی کمزور ہستی کی طرف سے نہیں بلکہ اس اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے جو کائنات کی ہر چیز پر غالب ہے اور تمہاری معاندانہ کوششوں اور سازشوں کے علی الرغم اپنے کلمہ کو سربلند اور نافذ کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اس کی دوسری صفت یہ ہے کہ وہ ہر چیز کا براہ راست اور پورا پورا علم رکھتا ہے۔ لہٰذا اس کتاب میں اے کفار مکہ! جو خبریں بھی دی گئی ہیں سب درست اور یقینی ہیں تیسری صفت یہ بیان فرمائی کہ وہ اپنے فرمانبردار بندوں کے بہت سے گناہ از خود ہی بخشتا رہتا ہے۔ چوتھی صفت یہ ہے کہ کافر توبہ کرکے حلقہ اسلام میں داخل ہوجائیں ان کی توبہ قبول کرکے ان کے سابقہ گناہوں کو معاف کردینے والا ہے اور اس صفت کا تعلق صرف نو مسلموں سے نہیں بلکہ جو بندہ بھی اپنے گناہوں پر نادم ہو کر اس کی طرف رجوع کرکے اپنے گناہوں کی معافی مانگے اس کے گناہ بھی معاف کردیتا ہے۔ پانچویں صفت یہ ہے کہ وہ اپنے باغیوں کو سخت سزا دے کر ان کی اکڑی ہوئی گردنیں توڑ سکتا ہے۔ خواہ وہ یہ عذاب دنیا میں دے یا آخرت میں اور اس کی چھٹی صفت یہ ہے کہ وہ کشادہ دست ہے۔ ہر وقت انعامات کی بارش کرتا رہتا ہے۔ اور اس سے اپنے نافرمانوں کو بھی محروم نہیں فرماتا۔ اتنی صفات بیان کرنے کے بعد ان دو بنیادی جھگڑوں کی حقیقت بیان فرما دی۔ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کفار مکہ کے درمیان چل رہے تھے۔ ان میں پہلا یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ باقی تمام معبود جھوٹے، باطل اور بے کار ہیں اور دوسرا یہ کہ روز آخرت کا قیام یقینی ہے اور تم سب کو یقیناً اللہ کے حضور پیش ہونا ہوگا۔