سورة الزمر - آیت 47

وَلَوْ أَنَّ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ مِن سُوءِ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ وَبَدَا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مَا لَمْ يَكُونُوا يَحْتَسِبُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر ظالموں کے پاس جتنا کچھ زمین میں ہے وہ سب اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو تو قیامت کے دن برے عذاب سے اپنے چھڑانے میں سب کا سب ہی دے ڈالیں (مگر قبول نہ ہو) اور اللہ کی طرف سے انہیں وہ معاملہ پیش آئے گا ۔ جس کا انہیں کبھی خیال بھی نہ تھا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٣] شرک کا فدیہ : اس آیت میں ظالموں سے مرادیہی مشرک ہیں۔ جو اللہ تعالیٰ کی صفات دوسروں میں بانٹتے پھرتے ہیں۔ پھر ایسی من گھڑت باتوں کا خوب پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ اللہ اکیلے کی توحید بیان کی جائے تو سمجھتے ہیں کہ یہ درپردہ ہمارے اولیاء کی توہین کی جارہی ہے ایسے لوگوں کا قیامت کے دن یہ حشر ہوگا کہ اگر زمین و آسمان کے سب خزانے ان کے قبضہ میں ہوں تو وہ بھی چاہیں گے کر یہ سب کچھ دے دلا کر اس عذاب سے چھٹکارا حاصل کرلیں جو ان کے ان گناہوں کے سلسلہ میں ان کو لاحق ہوگا۔ لیکن یہ صورت بھی ناممکن ہوگی اور انہیں اپنے گناہوں کی سزا بھگتنا ہی پڑے گی۔