وَلَئِن سَأَلْتَهُم مَّنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ ۚ قُلْ أَفَرَأَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ اللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَاتُ ضُرِّهِ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَاتُ رَحْمَتِهِ ۚ قُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ ۖ عَلَيْهِ يَتَوَكَّلُ الْمُتَوَكِّلُونَ
اور تو جو ان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے تو کہہ بھلا دیکھو تو جن کو تم اللہ کے (ف 3) پوجتے ہو اگر اللہ مجھے کچھ تکلیف پہنچانا چاہے ۔ تو کیا وہ اس کی دی ہوئی تکلیف دور کرسکتے ہیں ؟ یا وہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا وہ اس کی رحمت کو روک سکتے ہیں ؟ تو کہہ مجھے اللہ کافی ہے ۔ بھروسا رکھنے والے اسی پر بھروسہ (ف 1) رکھتے ہیں
[٥٤] یہ بات تو مشرکین بھی تسلیم کرتے ہیں کہ زمین و آسمان یعنی اس کائنات کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔ اور خالق اپنی پیدا کی ہوئی یا بنائی ہوئی چیز میں ہر طرح کے تصرف کا اختیار بھی رکھتا ہے۔ اور ایسے تصرف کا اختیار خالق کے علاوہ دوسری کسی ہستی کو نہیں ہوسکتا۔ بالخصوص جب کہ وہ خود بھی اللہ کی مخلوق اور اسی کے زیر تصرف ہے۔ اب ایک طرف تو اللہ تعالیٰ ہے جو اپنی مخلوق میں تصرف کے وسیع اختیارات رکھتا ہے اور دوسری طرف جو بھی معبود ہوگا بہرحال وہ اللہ کی مخلوق ہی ہوگا اور اللہ کے مقابلہ میں اس کا کچھ اختیار بھی نہیں چل سکتا اب بتاؤ کہ ان دونوں میں سے کس پر بھروسا کرنا چاہئے اور کس کو اپنی مدد کے لئے کافی سمجھنا چاہئے۔ اور ان معبودوں کا تو یہ حال ہے کہ وہ سب مل کر بھی میری اس تکلیف کو دور نہیں کرسکتے جو اللہ نے میرے مقدر میں لکھ دی ہے اور اگر اللہ مجھے اپنی رحمت سے نوازنا چاہے تو یہ سب مل کر بھی اسے روک نہیں سکتے۔ کیونکہ اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ بھی اختیارات نہیں ہیں۔ پھر جو چیزیں میرے نفع و نقصان سے متعلق مجبور محض ہیں۔ ان پر بھروسہ کرنا تو سخت نادانی کی بات ہوگی۔ واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ اور بھی کئی رسولوں کو مشرکوں کی طرف سے اس قسم کی دھمکیاں دی جاتی رہیں کہ اگر تم ہمارے معبودوں کی گستاخی سے باز نہ آئے تو وہ تمہیں مخبوط الحواس بنا دیں گے اور تمہیں تباہ کرکے رکھ دیں گے اور یہ کردیں گے اور وہ کردیں گے تو اس کے جواب میں رسول یہی کہتے رہے۔ مشرکوں کی دھمکی کا جواب :۔ ان معبودوں سے کہو کہ میرا جو کچھ بگاڑنا چاہتے ہیں بگاڑ لیں اور فوری طور پر سب مل کر میرے خلاف کارروائی کر دیکھیں اور مجھے مہلت بھی نہ دیں۔ تاکہ مجھے بھی علم ہوجائے کہ وہ کچھ کرسکتے ہیں یا نہیں اور تمہیں بھی