سورة الزمر - آیت 9

أَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ آنَاءَ اللَّيْلِ سَاجِدًا وَقَائِمًا يَحْذَرُ الْآخِرَةَ وَيَرْجُو رَحْمَةَ رَبِّهِ ۗ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ ۗ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بھلا کیا وہ جو رات کی گھڑیوں میں عبادت کرتا ہے سجدہ کرتا اور کھڑا رہتا ہے ۔ آخرت کا خطرہ رکھتا ہے ۔ اور اپنے رب کی رحمت کا امیدوار ہے ۔ (نافرمان کی برابر ہوجائیگا) تو کہہ کیا کہیں برابر ہوتے ہیں وہ جو علم رکھتے ہیں اور جو علم نہیں رکھتے ؟ وہی سوچتے ہیں جنہیں عقل ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٩] اللہ کے ہاں عالم کون اور جاہل کون؟ اب ایک یہ شخص ہے جو صرف مصیبت کے وقت غیر اللہ کو پکارتا ہے۔ اور اسے قرآن ''جاہل یا نہ جاننے والے'' کے نام سے پکارتا ہے۔ خواہ وہ علامہ ئدہر ہو اور دوسرا وہ شخص ہے جو تنگی ترشی اور خوشحالی غرض ہر طرح کے حالات میں صرف اللہ پر ہی تکیہ کرتا ہے اور اسے ہی پکارتا ہے۔ رات کے اندھیروں میں اس کے حضور سجدہ ریز ہوتا ہے۔ اسی سے ڈرتا ہے اور اسی سے اس کی رحمت کی توقع بھی رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو ''عالم یا جاننے والے'' کے نام سے پکارتا ہے۔ خواہ وہ پرائمری پاس بھی نہ ہو یا ابتدائی دینی کتابیں بھی نہ پڑھا ہو۔ اور اس مفہوم کی تائید قرآن کریم کے ایک اور جملہ ﴿إنَّمَا یَخْشَی اللّہَ مِنْ عِبَادِہِ الْعُلَمٰۤؤُا﴾ (٣٥: ٣٨) سے بھی ہوجاتی ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ اہل عقل و خرد کے سامنے یہ سوال رکھتا ہے کہ بتاؤ ان دونوں کی طرز زندگی ایک جیسی ہے یا ان دونوں کا انجام ایک جیسا ہوسکتا ہے؟