سورة ص - آیت 12

كَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌ وَفِرْعَوْنُ ذُو الْأَوْتَادِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ان سے پہلے قوم نوح اور عاد اور فرعون میخوں والے نے جھٹلایا تھا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٤] میخوں والا فرعون :۔ اگر محاورۃً اس کے معنی لئے جائیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ ایک بڑی مضبوط سلطنت کا مالک تھا۔ تاہم اس کے لفظی معنی بھی لئے جاسکتے ہیں۔ فرعون کا دستور یہ تھا کہ جس شخص کو سولی پر چڑھانا ہوتا تو اسے تختے کے ساتھ کھڑا کرکے اس کے ہاتھوں اور پاؤں میں چار میخیں ٹھونک دیا کرتا تھا اسی وجہ سے وہ ذِیْ الاَوْتَاد یعنی میخوں والا مشہور ہوگیا تھا۔ مزید تشریح سورۃ فجر کی آیت نمبر ١٠ کے حاشیہ میں دیکھئے۔