سورة البقرة - آیت 32

قَالُوا سُبْحَانَكَ لَا عِلْمَ لَنَا إِلَّا مَا عَلَّمْتَنَا ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

وہ بولے تو پاک ہے ہم اسی قدر جانتے ہیں جس قدر تونے ہمیں سکھلایا اور تو اصل دانا اور پختہ کار ہے ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٤٤] اس سے معلوم ہوا کہ فرشتوں کو صرف انہی امور کا علم دیا گیا ہے جن پر وہ مدبرات امر کی حیثیت سے مامور ہیں۔ مثلاً بادلوں اور پانی کا فرشتہ، پانی کے متعلق تو جملہ معلومات رکھتا ہے مگر دوسری تمام اشیاء کے افعال و خواص سے بالکل بے خبر ہے۔ یہی حال دوسرے فرشتوں کا ہے۔ جبکہ انسان کو تمام اشیاء کا سرسری علم دیا گیا تھا۔ پھر وہ تحقیق اور جستجو کے ذریعہ اس میں ازخود اضافہ کرسکتا ہے۔