سورة آل عمران - آیت 101

وَكَيْفَ تَكْفُرُونَ وَأَنتُمْ تُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ آيَاتُ اللَّهِ وَفِيكُمْ رَسُولُهُ ۗ وَمَن يَعْتَصِم بِاللَّهِ فَقَدْ هُدِيَ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور تم کیونکر کافر بنو گے ، حالانکہ خدا کی آیتیں تمہاری اوپر پڑھی جاتی ہیں اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم میں موجود ہے ، جو کوئی اللہ کو مضبوط پکڑے اسی نے راہ راست کی ہدایت پائی ۔

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٩١] گویا یہود کے گمراہ کن پروپیگنڈے سے بچنے کی دو صورتیں ہیں۔ ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ان کی سازشوں سے بروقت متنبہ کردیتا ہے اور دوسرے یہ کہ ایسی صورت حال میں مسلمانوں کو چاہئے کہ فوراً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف رجوع کریں جو خود بھی مسلمانوں کے احوال پر گہری اور مشفقانہ نظر رکھتے ہیں۔ لہٰذا جو شخص یہود کی شرارتوں سے بچنے اور راہ مستقیم پر ثابت قدم رہنے کی کوشش کرے گا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً اسے ایسی فتنہ انگیزیوں سے بچا لے گا۔