إِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ
مگر جو کوئی (شیطان کوئی خبر) جھپک کر اچک لے جاتا ہے ۔ تو اس کے پیچھے انگارا لگتا ہے
[٦] شہاب ثاقب :۔ اس آیت کی تفسیر کے لئے درج ذیل حدیث ملاحظہ فرمائیے : سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ : ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضوان اللہ اجمعین کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ دفعتاً ایک ستارہ ٹوٹا اور روشنی ہوگئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا : ’’دور جاہلیت میں جب ایسا واقعہ ہوتا تو تم کیا کہتے تھے؟‘‘صحابہ کہنے لگے : ’’ہم تو یہی کہتے تھے کہ کوئی بڑا آدمی مر گیا یا پیدا ہوا ہے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’یہ کسی کی زندگی یا موت کے سبب سے نہیں ٹوٹتا بلکہ ہمارا پروردگار کسی کام کا فیصلہ کرلیتا ہے تو حاملان عرش تسبیح کرتے ہیں پھر آسمان والے فرشتے جو ان سے قریب ہوتے ہیں پھر ان سے قریب والے تسبیح کرتے ہیں۔ حتیٰ کہ سبحان اللہ کی آواز ساتویں آسمان تک پہنچتی ہے پھر چھٹے آسمان والے ساتویں آسمان والوں سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا۔ وہ انہیں خبر دیتے ہیں۔ اسی طرح نیچے آسمان والے اوپر کے آسمان والوں سے پوچھتے جاتے ہیں یہاں تک کہ یہ خبر دنیا کے آسمان تک پہنچتی ہے اور شیطان اچک کر سننا چاہتے ہیں تو ان کو مار پڑتی ہے اور وہ کچھ بات لاکر اپنے یاروں (کاہنوں وغیرہ) پر ڈال دیتے ہیں۔ وہ خبر تو سچ ہوتی ہے مگر وہ اسے بدلتے اور گھٹا بڑھا دیتے ہیں۔‘‘ (ترمذی۔ ابو اب التفسیر) نیز اس سلسلہ میں سورۃ حجر کی آیت نمبر ١٨ کا حاشیہ نمبر ٩ بھی ملاحظہ فرمائیے۔