سورة يس - آیت 79
قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
تو کہہ جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا ہے وہی انہیں جلائے گا اور وہ ہر طرح کا پیدا کرنا جانتا ہے (ف 2)
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ٧١] اللہ کی تخلیق کے مختلف طریقے :۔ یعنی ایک بیج سے تناور درخت بنا کھڑا کرنے کی صورت اور ہے۔ بے جان غذاؤں سے نطفہ اور نطفہ سے حیوانات اور انسان کو پیدا کر دکھانے کی صورت اور ہے۔ اور کسی مردہ انسان کے گلے سڑے اجزاء کو ملا کر اکٹھا کرکے ان کو زندہ کھڑا کردینے کی صورت اور ہے۔ غرضیکہ کائنات میں تخلیق کئی صورتوں سے ہو رہی ہے اور اللہ چونکہ خود ہر چیز کا خالق ہے۔ لہٰذا وہ ان سب طریقوں اور صورتوں کو پوری طرح جانتا ہے اور انسان جو ان صورتوں میں کوئی ایک صورت بھی نہیں جانتا نہ جان سکتا ہے وہ اپنے خیال اور اپنی محدود عقل کے مطابق ہم پر مثالیں چسپاں کرتا ہے۔