سورة يس - آیت 41

وَآيَةٌ لَّهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور ایک نشانی ان کے لئے یہ ہے کہ ہم نے بھری ہوئی کشتی (نوح (علیہ السلام)) میں ان کے اجداد کی ذریت کو اٹھا لیا تھا

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٤٠] بھری ہوئی کشتی سے مراد وہ کشتی ہے جو سیدنا نوح علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق طوفان سے پہلے بنائی تھی۔ جس میں سیدنا نوح علیہ السلام کے علاوہ تمام ایماندار، ان کا سامان خوردونوش، ہر قسم کے جاندار کا ایک ایک جوڑا لدا ہوا تھا۔ جس سے یہ کشتی بھر گئی تھی اور اس میں گویا پوری بنی نوع انسان لدی ہوئی تھی وہ یوں کہ جتنے بھی انسان موجود ہیں سب کے سب ان کشتی میں سوار لوگوں کی اولاد ہیں۔