سورة آل عمران - آیت 72

وَقَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ وَاكْفُرُوا آخِرَهُ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے یوں کہا کہ جو کچھ مسلمانوں پر نازل ہوا ہے اس پر دن چڑھے ایمان لاؤ اور شام کو اس کا انکار کرو ، شاید وہ پھرجائیں (ف ٢)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٣]یہود کی تیسری چال‘ایمان لاکر مرتد ہوجانا:۔ اسی سلسلہ میں ایک سازش یہ تیار کی گئی کہ یہود کے چند افراد اعلانیہ طور پر مسلمان ہوجائیں۔ پھر چند دنوں بعد یا اسی دن اسلام سے مرتد ہوجائیں۔ اس سازش کا پس منظر یہ تھا کہ یہود عرب بھر میں علوم شرعیہ کے عالم مشہور تھے، حتیٰ کہ یہود اپنے سوا دوسرے سب لوگوں کو امی (ناخواندہ لوگ) کہہ کر پکارتے تھے۔ یہودیوں کے مسلمان ہونے کے بعد پھر سے مرتد ہونے سے عام لوگوں میں خود بخود تاثر پیدا ہوجائے گا کہ اہل علم نے جب اس دین اسلام کا قریب ہو کر مطالعہ کیا تو انہیں ضرور دال میں کچھ کالا نظر آیا ہے۔ ورنہ ایک عالم آدمی کیسے گمراہی کو ترجیح دے سکتا ہے۔ یہ سازش ابھی پک ہی رہی تھی کہ اللہ نے اپنے نبی کے ذریعہ مسلمانوں کو اس سے متنبہ کردیا اور ان کی یہ باطنی خباثت وہیں ختم ہو کر رہ گئی۔