سورة سبأ - آیت 24

قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ قُلِ اللَّهُ ۖ وَإِنَّا أَوْ إِيَّاكُمْ لَعَلَىٰ هُدًى أَوْ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ آسمانوں اور زمین میں سے تمہیں رزق کون دیتا ہے ؟ تو کہہ کہ اللہ اور یا ہم تم البتہ ہدایت پر ہیں یا صریح گمراہی میں (آخر کوئی تو سچاہے ذرا سوچو)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ٣٩] یعنی یہ بات تو فریقین (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش مکہ) میں مسلم تھی کہ رزق دینے والا ''اللّٰہ'' ہی ہے اب انسانوں کے لئے لازم تو یہی ہے کہ عبادت اسی کی کی جانی چاہئے جو کھانے کو دیتا ہے اور دیتا رہتا ہے۔ پھر آخر دوسرے معبودوں کو، جن کا رزق کی پیدا ئش یا تقسیم میں کوئی حصہ نہیں ہے، کس خوش میں پوجا جائے، بنیاد تو دونوں کی ایک ہے کہ رازق اللہ ہے اور آگے اس کی دو راہیں بن گئیں۔ ایک ہم ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ گن اسی کا گانا چاہئے جو کھانے کو دیتا ہے اور ایک تم ہو کہ رزق دینے والے کو چھوڑ کر دوسروں کے گن گا رہے ہو۔ یا اللہ کی عبادت میں بلا وجہ شرک کر رہے ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ ہم دونوں فریقوں میں سے ایک ہی حق پر ہوسکتا ہے اور تم خود ہی سوچ لو کہ حق پر کون ہوسکتا ہے اور گمراہی پر کون؟