سورة سبأ - آیت 7
وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
اور کافروں نے آپس میں کہا کہ کیا ہم تمہیں ایک آدمی بتائیں ؟ جو تمہیں یہ خبر دیگا کہ جب تم بالکل پارہ پارہ ہوجاؤ گے تو تم کو نئی پیدائش میں آنا ہوگا
تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی
[ ٩] یعنی اہل علم و دانش لوگ اللہ کی آیات، عقیدہ آخرت، انسانوں کی دوبارہ زندگی۔ اللہ کے حضور جواب دہی کا تصور اور اچھے اور برے اعمال کا بدلہ ملنے پر اس طرح یقین رکھتے ہیں جیسے وہ یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ کفار اللہ کی آیات کا مذاق اڑانے سے ضدی، ہٹ دھرم اور جاہل قسم کے لوگوں کو گمراہی میں مبتلا کرسکتے ہیں مگر اہل علم ان کے فریب میں نہیں آسکتے۔