سورة آل عمران - آیت 67

مَا كَانَ إِبْرَاهِيمُ يَهُودِيًّا وَلَا نَصْرَانِيًّا وَلَٰكِن كَانَ حَنِيفًا مُّسْلِمًا وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ابراہیم (علیہ السلام) نہ یہودی تھا نہ نصرانی ، بلکہ حنیف (یعنی ایک طرف کا) فرمانبردار تھا اور مشرکوں میں سے نہ تھا (ف ١)

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٦٠] یاد رکھو کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام خالصتاً ایک اللہ کا حکم ماننے والے تھے۔ کسی دوسری طاغوتی طاقت کے آگے جھکنے والے نہیں تھے۔ وہ خالصتاً موحد تھے مشرک نہیں تھے جبکہ تم دونوں مشرک ہو۔ یہود عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا اور نصاریٰ عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا، الٰہ اور تین خداؤں میں تیسرا سب کچھ کہہ دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں تم اللہ کے بھی سب احکام بجا نہیں لاتے۔ کتاب اللہ کو تم نے پس پشت ڈال رکھا ہے۔ پھر تم حضرت ابراہیم کے متبع کیسے بن سکتے ہو۔ ؟ اور وہ تمہارے دین پر کیسے ہوسکتے ہیں؟