سورة الأحزاب - آیت 8

لِّيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَن صِدْقِهِمْ ۚ وَأَعَدَّ لِلْكَافِرِينَ عَذَابًا أَلِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تاکہ صادقوں (سچوں) سے ان کے صدق (سچ) کی بابت سوال کرے اور کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار کیا ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[١٣] انبیاء کے عہد کی ان سے باز پرس بھی ہوگی :۔ یہ محض عہد لینے تک ہی معاملہ نہیں ہوجاتا بلکہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس عہد سے متعلق پیغمبروں سے بھی سوال کرے گا۔ ان کی بھی بازپرس ہوگی۔ انھیں بھی پوچھا جائے گا کہ آیا تم نے اپنی قوم کو میرا پیغام پہنچا دیا تھا ؟ پھر اس قوم نے تمہیں کیا جواب دیا تھا ؟ یا تمہاری دعوت کا ردعمل کیا ہوا تھا ؟ یہ مطلب تو ربط مضمون کے لحاظ سے ہے۔ تاہم یہاں رسولوں کے بجائے صادقین کا لفظ آیا ہے۔ گویا ہر ایماندار سے اس کے عہد کے متعلق سوال کیا جائے گا۔ پھر جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ کئے ہوئے عہد کو پورا کیا ہوگا وہی لوگ صادق العہد قرار پائیں گے۔