سورة السجدة - آیت 11

قُلْ يَتَوَفَّاكُم مَّلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَىٰ رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر ہے تمہیں قبض کریگا پھر تم اپنے پھر جاؤ گے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[ ١٢]دوبارہ زندگی پرعقلی دلیل ۔انایاروح فنا نہیں ہوگی:۔ یہ کفار کے اعتراض کا مکمل جواب ہے یعنی کفار جو یہ کہتے ہیں کہ جب ''ہم'' مٹی میں مل جائیں گے تو یہ ''ہم'' کا تصور کہاں سے آیا ؟ واضح سی بات ہے کہ گوشت پوست کے مجموعہ پر لفظ ''ہم'' یا ''تم'' کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔ اور مرنے کے بعد گوشت پوست تو واقعی مٹی میں مل جائے گا۔ مگر یہ ''ہم'' یا ''تم'' تو مٹی میں نہیں مل سکتا۔ یہی وہ چیز ہے جو تم میں ہم نے پھونکی تھی۔ جس کی وجہ سے تم لوگ اپنے آپ کو ''ہم'' یا ''تم'' کہتے ہو۔ اور یہی چیز یا روح ہماری طرف سے تمہاری موت پر مقرر کردہ فرشتہ اپنے قبضہ میں کرلیتا ہے۔ اب تمہاری روح پھر ہمارے پاس آگئی۔ زمین کے جن عناصر سے تم پہلے بنے تھے۔ انھیں عناصر سے تم پھر بھی بنائے جاسکتے ہو۔ بلکہ زیادہ آسانی سے بنائے جاسکتے ہو۔ اور تمہاری روح جو ہمارے قبضہ میں ہے وہ پھر ہم تمہارے اجسام مٹی سے ہی بنا کر ان میں ڈال دیں گے اور اپنے پاس تمہیں لا حاضر کریں گے۔ اس وقت بھی وہی ''ہم'' تم میں موجود ہوگا۔ جو آج موجود ہے۔ اور اسی ''ہم'' سے تمہارے اعمال کی باز پرس ہوگی۔ واضح رہے کہ یہاں روح سے مراد روح حیوانی نہیں ہے جو ہر ذی حیات کو متحرک کرنے کا سبب ہوتا ہے۔ بلکہ یہاں روح سے مراد روح انسانی ہے۔ جس کی بنا پر انسان دوسرے تمام حیوانات سے ممتاز ہوا۔ اسے عقل و شعور بخشا گیا اور ارادہ و اختیار دے کر خلافت ارضی کا حامل بنایا گیا۔