سورة لقمان - آیت 29

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَأَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا تونے نہیں دیکھا کہ اللہ دن میں رات اور رات میں دن داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چان کو مسخر کیا ہے ۔ ہر ایک ایک وقت معین تک چلتا ہے اور یہ کہ جو تم کرتے ہو اللہ کو (اس کی ساری) خبر ہے

تفسیر تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمٰن کیلانی

[٣٧]چانداور سورج کی الوہیت کی تردید:۔ اللہ تعالیٰ نے رات اور دن کا ذکر فرمایا تو ساتھ ہی سورج اور چاند کا بھی ذکر فرما دیا۔ سورج کا تعلق دن کے اوقات سے ہے اور چاند کا رات کے اوقات سے اور یہی دو سیارے ہیں جو اہل زمین کو سب سے زیادہ نمایاں نظر آتے ہیں۔ اور اکثر ادوار میں ان دونوں کی ہی پوجا اور عبادت کی جاتی رہی ہے۔ اور ان دونوں کو اللہ تعالیٰ نے ایسے کام پر لگا دیا ہے جس سے وہ سرمو سرتابی نہیں کرسکتے۔ قابل غور و فکر بات یہ ہے کہ اللہ کی جو مخلوق اپنے کام میں اس طرح جکڑی ہوئی ہو۔ کیا وہ معبود ہونے کی اہلیت رکھتی ہے؟ جو چیز اپنے اختیار سے نہ ایک لمحہ آگے پیچھے رہ سکتی ہے اور نہ ایک انچ ادھر ادھر سرک سکتی ہے، ایسی بے اختیار مخلوق کو معبود سمجھ لینا حماقت نہیں تو کیا ہے؟ [ ٣٨]مشرکین اور کا دہریہ کارد:۔ یعنی اس مقررہ وقت کے بعد ان کی حرکت یا ان کی گردش ختم ہوجائے گی۔ بالفاظ دیگر یہ نظام لیل و نہار ختم کردیا جائے گا۔ اور اس سورج اور چاند کا وجود فنا ہوجائے گا۔ کیونکہ یہ چیزیں ایک مقررہ وقت تک ہیں ابدی نہیں ہیں۔ اور اگر ابدی نہیں تو ازلی بھی نہیں ہوسکتیں۔ گویا یہ چیزیں حادث ہیں اور فنا ہونے والی ہیں۔ گویا اس آیت میں دہریوں کا رد بھی موجود ہے جو اس کائنات کو ازلی ابدی سمجھتے ہیں اور مشرکوں کا بھی رد ہے جو ان فانی چیزوں کو معبود سمجھے بیٹھے ہیں۔ [ ٣٩] دہریہ حضرات تو سرے سے روز آخرت کے منکر ہوتے ہیں اور مشرکین میں سے اکثر تو آخرت کے منکر ہوتے ہیں۔ جیسا کہ دور نبوی میں مشرکین مکہ اور ایران کے آتش پرست دونوں آخرت کے منکر تھے اور بعض مشرک عقیدہ آخرت کے منکر تو نہیں ہوتے مگر اس عقیدہ میں کچھ مزید ایسے عقیدے شامل کرلیتے ہیں۔ جو عقیدہ آخرت کے اصل مقصد کو فنا کردیتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ایسے سب لوگوں کی طرز زندگی اس دنیا میں شتر بے مہار کی طرح گزرتی ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے ساتھ ہی یہ وعید سنا دی کہ اللہ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے اور ان کی تمہیں سزا دینے پر بھی قادر ہے۔