وَمَن كَفَرَ فَلَا يَحْزُنكَ كُفْرُهُ ۚ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ فَنُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
اور جو کوئی کافر ہوا تو اس کا کفر تجھے غمگین نہ کرے اور انہیں ہماری طرف پھر آنا ہے ۔ پھر جو وہ کرتے تھے ہم انہیں بتائیں گے بےشک جو دلوں میں ہے اللہ (ف 2) جانتا ہے
[٣١] یعنی جو شخص آپ کی دعوت کی انکار کرتا ہے وہ سمجھتا کہ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت کا انکار کرکے تمہیں اور اسلام کو زک پہنچائی ہے حالانکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔ وہ دراصل اپنا ہی نقصان کر رہا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس معاملہ میں افسردہ خاطر نہ ہونا چاہئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ پر توکل کرکے اپنا دعوت کا کام کرتے جائیں۔ ان منکروں سے ہم نبٹ لیں گے۔ چند دن یہ اپنی سرکشی دکھا لیں اور مزے اڑا لیں۔ آخر انھیں ہمارے ہاں ہی آنا ہے۔ یہ ہماری گرفت سے بچ نہیں سکتے۔